اردو نوٹس برائے جماعت نہم و دہم کے اس بلاگ میں آپ کو خوش آمدید۔۔۔

جماعت نہم

تصاویر برائے اردو تخلیقی تحریر

فیچر پوسٹ

روز مرہ، محاورہ، ضرب المثل

روزمرہ، محاورہ اور ضرب المثل  روزمرہ،   محاورے اور ضرب الامثال کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں۔ خاص کر اردو زبان کے محاورے اس کا سب...

اتوار، 17 نومبر، 2019

روز مرہ، محاورہ، ضرب المثل


روزمرہ، محاورہ اور ضرب المثل

 روزمرہ،  محاورے اور ضرب الامثال کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں۔ خاص کر اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جا سکتے ہیں۔ محاورہ دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان کے "فارمولے" کہلائے جا سکتے ہیں جو کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

روز مرہ:  اس سے مراد ایسے الفاظ کے مرکب جو اپنے حقیقی معنوں میں استعمال ہوں۔  بعض اوقات ایک لفظ کا بھی روز مرہ ہو سکتا ہے روز مرہ والے الفاظ کے لغوی معنی کچھ اور ہو تے ہیں لیکن اہل زبان انہیں کسی اور معنی میں بر تتے ہیں۔
’’روز مرہ بیان کے اس اسلوب اور بول چال کو کہتے ہیں جو اہل زبان استعمال کرتے ہیں اور اس کے خلاف استعمال کو غلط سمجھا جا تا ہے جیسے گوارا کی ضد 
"نا گوا را " لانا جبکہ روزمرہ نا گوار ہے ‘‘

محاورہ:

وہ کلمہ یا کلام جسے اہل زبان نے لغوی معنی کی مناسبت یا غیر مناسبت سے کسی خاص معنی کے لئے مخصوص کردیا ہو۔

محاورہ یہ ہے کہ کسی مصدر کو اس کے حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال کیا جائے۔ جیسے “کھانا” ایک مصدر ہے ، اس کا حقیقی ترجمہ یہ ہے کہ کوئی چیز بطور خوراک یا دوا منہ کے راستے سے پیٹ تک پہنچانا ، لہٰذا “روٹی کھانا” ، “دوائی کھانا” ، “چاول کھانا” محاورات نہیں ہیں اور اگر اس “کھانا” کو مجازی طور پر استعمال کیا جائے جیسے غم کھانا ، ہوا کھانا ، چغلی کھانا ، پیسے کھانا تو یہ سب محاورات کہلائیں گے۔

اردو زبان میں کثرت سے استعمال ہونے والے چند مشہور محاورے درج ذیل ہیں۔

بات کا بتنگڑ بنانا۔بات لاکھ کی کرنی خاک کی۔باڑ ہی جب کھیت کو کھائے تو رکھوالی کون کرے۔باسی بچے نہ کتا کھائے۔ناک بھوں چڑھانا۔ناک پر غصہ ہونا۔ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینا۔ناک سے لکیریں کھینچنا۔ناک کی سیدھ میں۔ناک میں دم کرنا۔نام پر حرف آنا۔نام خاک میں مل جانا۔نتھنے پھلانا۔نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔نقارے کی چوٹ۔نگاہ اٹھا کر نہ دیکھنا۔نمک حلالی کرنا۔۔ننانونے کے پھیر میں پڑنا۔


ضرب المثل:

وہ قول یا جملہ جو کسی کہاوت کے طور پر مشہور ہو اسے ضرب المثل کہتے ہیں۔ اس کی جمع ضرب الامثال ہے۔

مثالیں:

ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا (اپنی نااہلی کو دوسروں پر ڈالنا)۔
گربہ کشت روز اول (کسی فرد کو ابتدا ہی میں قابوکیا جا سکتا ہے)

وہ آستین کا سانپ نکلا (وہ دھوکے باز نکلا)
 بھینس کے آگے بین بجانا (بات کا اثر نہ ہونا)

سانپ بھی مرجائے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے (یعنی مقصد بھی پورا ہوجائےاور نقصان بھی نہ ہو)

اقرار جرم اصلاح جرم

ڈوبتے کو تنکے کا سہارا

خوشامد بری بلا ہے

چور کی داڑھی میں تنکا

بھوکے کو مٹھی بھر چاول بھی کافی ہے (ضرورت مند کیلئے تھوڑی سی چیز بھی کافی ہے)

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے

چھوٹی ندی آسانی سے پار ہوتی ہے (چھوٹی مشکل جلد ٹل جاتی ہے)

لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے

جیسا کروگے ویسا بھروگے

اینٹ کا جواب پتھر

جہاں پھول ہوں وہاں کانٹے ضرور ہوتے ہیں ۔

چراغ تلے اندھیرا

جس کا کام اسی کو ساجھے

باتوں میں ماہر، کام میں کاہل

خوبصورت پنجرے سے پرندے کا پیٹ نہیں بھرتا
پڑھے نہ لکھے ، نام محمد فاضل،
مکّہ میں رہتے ہیں مگر حج نہیں کیا،
 لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے،
قاضی جی کے گھر کے چوہے بھی سیانے۔
کمبختی آئے تو اونٹ چڑھے کو کتّا کاٹے۔ 
 آگ کہنے سے منہ نہیں جلتا
۔اللہ ملائے جوڑی ، ایک اندھا ایک کوڑھی۔
اندھوں میں کانا راجہ۔
کالے صابن مل کر گورے نہیں ہوتے

 اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے
۔جو سکھ چوبارے۔ بلغ نہ بخارے ۔
 کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا۔
دریا میں رہ کر مگرمچھ سے بیر۔
چٹ منگنی پٹ بیاہ 
۔ایک چپ ، سو سکھ ۔ 
بدن پر نہ لتّاپان کھائیں البتہ۔
کھودا پہاڑ نکلا چوہا
  دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا۔
ایک انار سو بیمار
۔ طے شدہ ، بہہ شدہ

 جو سوچ وہ کھوج ۔آ بیل مجھے مار