نظم : قومی نغمہ شاعر: جمیل الدین عالیؔ
(صنفِ نظم: قصیدہ ، (پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ملی ترانہ ہے۔)
شاعر: جمیل الدین عالیؔ
شاعر جمیل الدین عالؔی کے اندازِ کلام کی چند خصوصیات:
حُب الوطنی کے جذبات: جمیل الدین عالیؔ نے بے شمار ملی ترانے اور قومی نغمے لکھے ہیں ۔ وہ اپنی نسل کے ان آخری لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے قیامِ پاکستان کے لیے مسلمانوں کی جدوجہد دیکھی، مسلم لیگ کا زمانہ دیکھا، پاکستان بن جانے کے بعد سے لے کر رواں دہائی تک سیاسی اتار چڑھاؤ دیکھے، آمریت اور جمہوریت کے ادوار کو پرکھا، پاکستان کو درپیش جنگوں کا درد محسوس کرکے ملی نغمے لکھے۔۔ ان کا کلام نہ صرف حُب الوطنی کے جذبات سے پُر ہے بلکہ ہمارے دلوں میں وطن سے محبت کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
نغمگیت اور موسیقیت: عالیؔ کی شاعری میں نغمگیت اور موسیقیت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے گیتوں کی زبان سادہ اور مترنم رکھی۔ ان کی لفظی جادو گری نے ان کی معنویت کو مزید گہرائی دی کیونکہ وہ حرف کے برتاؤ سے معنی نکالنا جانتے تھے۔ ان کے ہاں گیت صرف داخلی اظہار کی علامت نہیں تھا بلکہ وہ ایسے موضوع اور احساس کو بھی شامل کر لیتے، جن سے ان کی ذات ہی نہ معاشرہ بھی شاملِ گفتگو ہوتا۔ وہ ہر طرح کے احساس کو بیان کرنے میں ملکہ رکھتے تھے۔
دوہا نگاری: عا لیؔ ایک مشہور دوہا نگار تھے۔ جب انھوں نے معدوم ہوتی صنف سخن ”دوہے“ کو توجہ دی، تو گویا اس کی قسمت پھر سے جاگ اٹھی۔ انہوں نے اس صنف سخن پر خوب جی لگا کر کام کیا اور اس کی وجہ سے بھی ان کی شہرت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ انھوں نے دوہا نگاری میں کچھ ایسا راگ چھیڑا اور اردو سائکی کے کسی ایسے تار کو چھوا کہ دوہا ان سے اور وہ دوہے سے منسوب ہو گئے ۔
سوال: نظم قومی نغمہ موضوع اور ساخت کے لحاظ سے کون سی نظم کہلاتی ہے؟
جواب: موضوع کے اعتبار سے نظم "قومی نغمہ" قصیدہ (کیوں کہ اس میں پاک فوج کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔)، ملی نغمہ یا ملی ترانہ ہے۔ جبکہ بناوٹ/ساخت/ہیئت کے لحاظ سے یہ نظم مسدس بند طرزپر لکھی گئی ہے۔
سوال: نظم قومی نغمہ کا مرکزی خیال تحریر کیجئے۔
جواب: نظم قومی نغمہ میں شاعر جمیل الدین عالیؔ پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا لہو گرماناچاہتا ہے۔ ارض پاک کے یہ دلیر سپاہی وطن کی سرحدوں پر سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن کا سامنا کرتے ہیں اور پورا وطن سکون کی نیند سوتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر یہ اپنی جان قربان کر دیتے ہیں۔ ان کی شہادت پر ان کے اہلِ خانہ اور پوری قوم ان پر فخر کرتی ہے ان کو دعائیں دیتی ہے۔نیز پاک فوج کی ماہرانہ صلاحیتوں اور بہادری کی پوری دنیا تعریف کرتی ہے۔
نظم "قومی نغمہ "کی تشریح:
شعر نمبر :١
اے وطن کے سجیلے جوانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
حوالہ: یہ شعر جمیل الدین عالیؔ کی نظم قومی نغمہ سے لیا گیا ہے۔
تشریح: اس شعر میں شاعر پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہتا ہےکہ اےمیرے وطن کے خوبصورت بہادر جوانو! یہ میری شاعری میرے گیت تمہاری شان میں لکھی گئے ہیں۔ تُم اس دھرتی کے بیٹے ہو اس کی حفاظت کی ذمہ داری تم نے اُٹھا رکھی ہے۔ پوری قوم کو تم پر فخر ہے اور سب تمہارے لیے دعا گو ہیں اور قصیدے گاتے ہیں۔
بند نمبر1:
سر فروشی ہے ایماں تمہارا
جراتوں کے پرستار ہو تم
جو حفاظت کرے سرحدوں کی
وہ فلک بوس دیوار ہو تم
اے شجاعت کے زندہ نشانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
حوالہ: یہ بند جمیل الدین عالیؔ کی نظم قومی نغمہ سے لیا گیا ہے۔
تشریح: اس بند میں شاعر وطنِ عزیز کی بہادر فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے پاک فوج کے بہادر جوانو! تم نےخاکی وردی پہن کر عہد کیا ہے کہ ملک کی خاطر جان نچھاور کر نے کے لیے ہر دم تیار رہو گے۔ تم بہت دلیر ہو اور وطن کی سرحدوں پر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹے ہوئے ہو۔ تمہاری اِسی جرات و بہادری کے سہارے پورا ملک رات کو سکون کی نیند سوتا ہے۔ تمہاری خوبیوں اور ماہرانہ صلاحیتوں کی ساری دنیا تعریف کرتی ہے۔شاعر کہتا ہے کہ اس کا یہ نغمہ بھی ان بہادر سپاہیوں کی شان میں لکھا گیا ہے۔
بند نمبر2:
بیویوں، ماؤں، بہنوں کی نظریں
تم کو دیکھیں تو یوں جگمگائیں
جیسے خاموشیوں کی زبان سے
دے رہی ہوں تم کو دعائیں
قوم کے اے جری پاسبانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
حوالہ: یہ بند جمیل الدین عالیؔ کی نظم قومی نغمہ سے لیا گیا ہے۔
تشریح: اس بند میں شاعر وطنِ عزیز کی بہادر فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے پاک فوج کے بہادر سپاہیو! جب تم وطن کی حفا ظت کے لیے گھر سے نکلتے ہو تو تمہاری مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور تمہارے والدین تم پر فخر کرتے ہیں۔ ہر لمحہ سب تمہاری سلامتی کے لیے دعا گو رہتے ہیں۔ اگر کبھی وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اور اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے تم شہید ہو جاتے ہو تو تمہارے اہلِ خانہ کے چہروں پر ملال کی بجائے خوشی کے آثار دکھائی دیتے ہیں کہ تم نے اپنے وطن کی خاطر جان قربان کی ہے۔ شاعر بھی اپنی شاعری اور نغمات پاک فوج کے ان بہادر سپاہیوں اور وطن کے محافظوں کے نام کرتا ہے۔
بند نمبر3:
تم پہ جو کچھ لکھا ہے شاعروں نے
اس میں شامل ہے آواز میری
اُڑ کے پہنچو گے تُم جس اُفق پر
ساتھ جائے گی پرواز میری
چاند تاروں کے اے پاسبانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
حوالہ: یہ بند جمیل الدین عالیؔ کی نظم قومی نغمہ سے لیا گیا ہے۔
تشریح: اس بند میں شاعر وطنِ عزیز کی بہادر فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے پاک فوج کے بہادر سپاہیو! تمہاری ماہرانہ صلاحیتوں اور بہادری کے دنیا بھر میں چرچے ہیں۔ تمہاری شان میں کئی شعراءنے نغمے ، ترانے، قصیدے اور گیت لکھے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ اسے اس بات کا فخر ہے کہ انھی میں اُس کا قومی نغمہ بھی شامل ہے۔ پاک فوج جس قدر ترقی کی منازل طے کرے گی اور جتنے بھی اعزازات اور میڈلز حاصل کرے گی، شاعر کہتا ہے کہ وہ بھی اسی قدر شہرت کی بلندیوں کو چھوئے گا۔ کیونکہ اس کا کلام ایسی ہی بہادرفوج کی شان میں لکھا گیا ہے۔ شاعر بھی اپنی شاعری اور نغمات پاک فوج کے ان بہادر سپاہیوں اور قوم کے محافظوں کے نام کرتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔