اردو نوٹس برائے جماعت نہم و دہم کے اس بلاگ میں آپ کو خوش آمدید۔۔۔

جماعت نہم

تصاویر برائے اردو تخلیقی تحریر

فیچر پوسٹ

روز مرہ، محاورہ، ضرب المثل

روزمرہ، محاورہ اور ضرب المثل  روزمرہ،   محاورے اور ضرب الامثال کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں۔ خاص کر اردو زبان کے محاورے اس کا سب...

منگل، 3 اکتوبر، 2017

استعارہ اور تشبیہ

  استعارہ اور تشبیہ میں فرق


علم بیان کی اصطلاح میں حقیقی اور مجازی معنوں کے درمیان تشبیہ کا علاقہ ہونا ۔ یعنی حقیقی معنی کا لباس عاریۃَ َ لے کر مجازی معنوں کو پہنانا۔ مثلا نرگس کہہ کر آنکھ مراد لینا ۔ استعارہ اور تشبیہ میں یہ فرق ہے کہ استعارہ تشبیہ سے زیادہ بلیغ ہوتا ہے۔ تشبیہ میں ایک چیز کو دوسری جیسا قرار دیا جاتا ہے جب ان میں کوئی صفت یا خوبی مشترک ہو لیکن استعارےمیں ایک چیزکوہوبہودوسری چیزمان لیا جاتاہے ۔تشبیہ میں مشبہ اور مشبہ بہ دونوں کا ذکر کیاجاتا ہے جب کہ استعارہ میں مستعار لہ ( جسے تشبیہ میں مشبہ کہتے ہیں) نہیں لکھا جاتا صرف مستعار منہ ( جسے تشبیہ میں مشبہ بہ کہتے ہیں ) کا ذکر ہوتا ہے ۔ گویا استعارہ میں صرف اس چیز کا ذکر ہوتا ہےجسکواستعارہ بنایا جائے جب کہ تشبیہ میں دونوں کا ذکر کیا جاتا ہےکبھی حرفِ تشبیہ کے ساتھ اور کبھی حرفِ تشبیہ کے بغیر۔


  • مستعار لہ: وہ فرد یا چیز جس کے لیے کوئی لفظ یا خوبی ادھار لیا جائے۔
  • مستعار منہ:وہ شخص یا چیز جس سے کوئی لفظ یا خوبی مستعار لیا جائے۔
  • وجہ جامع: مستعار لہ اور مستعار منہ میں جو وصف اور خوبی مشترک ہو اسے وجہ جامع کہا جاتا ہے۔
مثلاََ
جملہ: اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی. مستعار لہ: نیک مرد  مستعار منہ:اللہ کے شیر  وجہ جامع: بہادری
جملہ: اک روشن دماغ تھا نہ رہامستعار لہ:عالم آدمی    مستعار منہ:  روشن دماغ  وجہ جامع:بصیرت


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔

نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔