غزل: ہم اپنی دنیا میں مگن ہیں، ہمیں رہنے دو
کلام: مظفر احمد ظفر
ہم اپنی دنیا میں مگن ہیں، ہمیں رہنے دو
جو ہم سے پیچھے رہ گئے، انھیں رہنے دو
تمہاری یاد کے سائے میں ہم جی لیں گے
تم آئے نہیں اب تک، تو پھر اب رہنے دو
ہم اپنے درد سے خوب آشنا ہیں اب تو
نصیب کا قصہ نہ چھیڑو، رہنے دو
یہ ٹوٹا دل سنبھل جائے گا آخر اک دن
مرہم کے نام پر نمک مت لگاؤ، رہنے دو
امید کے سہارے بہت دن جی چکے ہم
اب نئے وعدے، نیا سہارا، رہنے دو
جو بات لب پہ آ کے رُک جائے، بہتر ہے
خاموشیوں میں جو چھپا ہے، رہنے دو
ظفر! جگر کی حالت پہ دنیا ہنستی ہے
کسی سے اپنا فسانہ مت کہو، رہنے دو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔