اردو نوٹس برائے جماعت نہم و دہم کے اس بلاگ میں آپ کو خوش آمدید ۔۔۔ .....📢🪂🏇🧗🤾..... ۔۔۔

جماعت نہم

تصاویر برائے اردو تخلیقی تحریر

فیچر پوسٹ

روز مرہ، محاورہ، ضرب المثل

روزمرہ، محاورہ اور ضرب المثل  روزمرہ،   محاورے اور ضرب الامثال کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں۔ خاص کر اردو زبان کے محاورے اس کا سب...

اُردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اُردو شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 3 دسمبر، 2024

نظم بعنوان: خاموش کیوں ہو؟ کلام: مظفر احمد ظفر

 نظم بعنوان:

 خاموش کیوں ہو؟

کلام: 

مظفر احمد ظفرؔ 

کر کے لہجہ اپنا نرم بولتے ہیں

مگر الفاظ میں دم بولتے ہیں


حال دل اپنا ، ضرور سناتے مگر

غموں کو ہم اپنے، کم بولتے ہیں


جنہیں مطلب نہ ہو دل کی باتوں سے

ہم ایسے ہم سخن سے کم بولتے ہیں


لبوں پہ لگی ہے مہر ، لیکن دل ہے گویا

لفظوں کی بجائے، چشمِ نم بولتے ہیں


دو چار شعر کہہ کے جب، خاموش ہو گئے 

وہ مسکرا کے بولے، آپ بہت کم بولتے ہیں


جہاں خاموشیاں لازم ہوں ظفرؔ

وہاں پہ صرف ، زخم بولتے ہیں

جمعرات، 21 نومبر، 2024

غزل: مظفر احمد ظفر لگتا ہے دل لگ گیا، مگر لگے گا نہیں

 

غزل:

لگتا ہے دل لگ گیا، مگر لگے گا نہیں

کلام: مظفر احمد ظفر

 

لگتا ہے دل لگ گیا، مگر لگے گا نہیں

جو زخم گہرا تھا، بھر گیا مگر لگے گا نہیں

 

وفا کی بات کریں یا جفائیں یاد کریں

یہ قصہ اب ختم ہوا، مگر لگے گا نہیں

 

تمام عمر خوشی کی طلب میں، یونہی کٹ گئی

پوری ہوگی اب تمنا، مگر لگے گا نہیں

 

حالِ دل، آنکھوں نے سب بیاں کر دیا

لبوں پہ بات رکی، پھر کہا، مگر لگے گا نہیں

 

نہ آنکھ بند کرو، یہ نہ ہو کہ دھوکہ کھاؤ

جو پاس تھا  وہی معتبر، مگر لگے گا نہیں

 

نباہ کی بات ختم ہوئی، یاں سب بدل گئے

جو آج وعدہ کرے وفا، مگر لگے گا نہیں


یہ عشق ایسا سمندر ہے، ڈوبنا شرط ہے

بچاؤ خود کو،  کوئی کنارہ مگر لگے گا نہیں

 

کہاں سے لاؤں وہ دنیا، سکوں جہاں پہ ملے

ہر شہر کا یہی عالم ہے، بسیرا  مگر لگے گا نہیں

 

دل کا حال سنائیں کسے، کسے بتائیں ظفرؔ

ہم درد کوئی ہے سچا؟ مگر لگے گا نہیں

 -----