غزل:
عین ممکن ہے کہ منزل نہ رہے آنکھوں میں
کلام: مظفر
احمد ظفؔر
عین
ممکن ہے کہ منزل نہ رہے آنکھوں میں
خواب
باقی ہوں، پر حاصل نہ رہے آنکھوں میں
درد
کا سمندر جو دل میں سمویا ہے ہم نے
شاید
اُس کا کوئی ساحل نہ رہے آنکھوں میں
راستے
بھی وہی ہیں، قدموں کے نشان بھی ہیں
اب
مگر پہلی سی مشکل نہ رہے آنکھوں میں
یوں
تو آئے ہیں کئی لمحے سکونت کے لیے
پر
وہ اک لمحۂ کامل نہ رہے آنکھوں میں
سپنوں کا اک شہر جو آباد کیا تھا ہم نے
خوابوں
کا وہی محمل نہ رہے آنکھوں میں
زندگی
میں کئی خاص ملے تھے مجھ کو اے ظفرؔ
اب تو عام بھی، دید کے قابل نہ رہے آنکھوں میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔