*لاہور تا کراچی کے سفر ریل کی روداد نویسی*
گزشتہ ماہ کراچی جانے کا اتفاق ہوا ۔ یہ سفر ہم نے ریل کار کے ذریعے کیا تھا اس کے سفر کی روداد کچھ یوں پیش ہے۔
لاہور
سے کراچی روانہ ہونے کا وقت ہوا تو پہلے ہی مرحلے میں ٹرین لیٹ تھی۔ کوئی کہہ رہا
تھا، "بھائی، یہ تو سدا کا معمول ہے!" ہم نے دل میں کہا، "اگر لیٹ
نہ ہو تو کیا یہ ہماری قومی ٹرین کہلائے؟" خیر، دو گھنٹے انتظار کے بعد جب
ٹرین آئی تو سب مسافر ایسے لپکے جیسے یہ کوئی نایاب خزانہ ہو۔
لاہور
کا وہ سرد موسم اور خوشبو دار ہوا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جیسے ہی ٹرین روانہ ہوئی،
ہمیں ایک شعر یاد آیا:
ہم
سفر میں بھی غمِ ہجر نہ چھوڑیں گے
اک
تماشا ہے جو دکھاتے رہیں گے ہم
راہ
میں سر سبز کھیت، لاہور کے باغ، اور پنجاب کی خوبصورتیاں ایک کے بعد ایک پیچھے
چھوٹتی گئیں۔ ہمارے ساتھ ایک بزرگ بیٹھے تھے جو بار بار یہی دہراتے کہ "کراچی
میں وہ بات کہاں!" ہم نے کہا، "جناب، کراچی کی اپنی ہی دنیا ہے۔ وہاں
زندگی کی دوڑ ہے، جو رکتی نہیں!"
ہر
چھوٹے اسٹیشن پر جیسے ہی ٹرین رکی، ایک ہجوم چائے، سموسے، اور جوس لے کر چڑھ آیا۔
اور مسافر ایسے چمٹے جیسے کھانا اور سفر کا ایک ہی ٹکٹ تھا۔ ایک صاحب نے چائے پی
اور پھر جیسے فلسفیانہ گفتگو شروع کر دی: "چائے ہو تو ایسی ہو کہ لاہور یاد
آئے اور کراچی بھول جائے۔" ہم نے ہنستے ہوئے کہا، "بھائی، یہ چائے آپ کے
پیسے کی مار ہے، یادیں اور بھولنا ہمارے بس میں کہاں!"
جیسے
ہی رات آئی، خراٹوں کا کنسرٹ شروع ہو گیا۔ ایک طرف ایک بزرگ صاحب تھے جن کے خراٹے
ایسے تھے جیسے طوفان کی زد میں ہوں۔ ہمارے ایک ساتھی مسافر نے کہا، "بھائی،
یہ خراٹے کسی سائلنسر کے بغیر ہیں!" دوسرا بولا، "اور کراچی پہنچنے تک
ایسے ہی رہیں گے!" یوں ہنسی مذاق کے دوران کچھ لوگ سو گئے اور کچھ نے اس
خراٹوں کے کنسرٹ کا ہی مزہ لیا۔
جب
کراچی کے قریب پہنچے تو فضا میں نمی اور سمندر کی خوشبو محسوس ہونے لگی۔ جیسے ہی
ٹرین رکی، ایک عجیب سا رش تھا۔ ایک بزرگ بولے، "کراچی والے بہت مصروف لوگ
ہیں، سلام تک کا وقت نہیں!" جواب آیا، "کراچی والوں کی زندگی سلام کے
بغیر بھی تیز چلتی ہے!"
کراچی
کی فضا میں قدم رکھتے ہی دل خوش ہوا، مگر سفر کی تھکان اور ہنسی مذاق کی یادیں رہ
گئیں۔
ایک
شعر دل میں گونجا:
یہ
سفر کی تھکان ہے یا منزل کا نشہ
دل
کہتا ہے، نکلنا ہے اسی رہگزر پہ دوبارہ
یوں،
یہ سفر لاہور سے کراچی تک کی ایک خوش گوار یاد بن کر ذہن میں محفوظ ہو گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔